امریکی ٹیکنالوجی اور ای کامرس کمپنی ایمیزون کی جانب سے پاکستان کو ’سیلر لسٹ‘ میں شامل کیے جانے اور جلد اس پر عملدرآمد کی خبروں نے اس شعبے سے متعلق پاکستانی صارفین کے لیے امکانات کی نئی دنیا کھولی ہے۔
واشنگٹن میں مرکزی دفاتر رکھنے والے ادارے ایمیزون کو ای کامرس کے شعبے میں بڑے عالمی اداروں میں شمار کیا جاتا ہے۔
Domestic and international Tourism with amazon
+92 340 5705993 > apnitravelagency@gmail.com
شہباز گل کی جانب سے ایمیزون کی سیلر لسٹ سے متعلق کی گئی ٹویٹ پر تبصرہ کرنے والوں نے جہاں اس معاملے کو قابل اطمینان اور خوشی کا باعث قرار دیا، وہیں کچھ ایسے بھی تھے جو اسے قبل از وقت کیا گیا سیاسی اعلان قرار دے کر وزیراعظم کے مشیر کو ایسا نہ کرنے کا مشورہ دیتے رہے۔
ایمیزون کی جانب سے اپنی ویب سائٹ پر جاری کردہ سیلر لسٹ میں بدھ کی صبح تک پاکستان شامل نہیں تھا۔ پاکستان سے ایمیزون کی ویب سائٹ کے مذکورہ سیکشن میں جانے والوں کو جواب ملتا تھا کہ ’سیلر لسٹ میں شمولیت کے لیے آپ کو ذیل میں دی گئی فہرست میں درج ملکوں سے ہونا ضروری ہے۔‘
اس پیغام کے نیچے دی گئی طویل فہرست میں جن 100 سے زائد ممالک کے نام دیے گئے تھے ان میں پاکستان کا ذکر نہیں تھا۔ اس فہرست میں متعدد افریقی ملکوں کے ساتھ ساتھ پاکستان سے کم ترقی یافتہ سمجھے جانے والے کئی ملکوں کے نام بھی موجود ہیں
دوسری جانب کچھ صارفین نے ’ایمیزون سیلر لسٹ‘ میں پاکستان کی شمولیت کو ملکی معیشت باالخصوص ای کامرس کی صنعت کے لیے خوش آئند جانا تو اپنے اس گمان کی وجہ بھی بیان کی۔
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی ابلاغ کی ٹویٹ پر آنے والے ردعمل نے ’ایمیزون کی سیلر لسٹ میں پاکستان کی شمولیت‘ کے معاملے پر کچھ ابہام پیدا کیا تو اصل صورتحال سے واقف افراد نے اس کی نشاندہی بھی کی۔
کچھ صارفین نے ای کامرس کے شعبے سے منسلک پاکستانی نژاد برطانوی ثاقب اظہر کی ایک ویڈیو کا حوالہ دیا تو کہا کہ ’امریکہ میں پاکستانی سفارتی عملے کی کوششوں سے یہ فیصلہ کر لیا گیا ہے تاہم اس پر عملدرآمد باقی ہے۔‘
ثاقب اظہر نے ایک لائیو ویڈیو سیشن کے دوران ’سیلر لسٹ میں پاکستان کی شمولیت‘ سے متعلق معاملے پر بتایا کہ ’پاکستان کے لاس اینجلس قونصلیٹ نے تصدیق کی ہے کہ ایمیزون نے 28 اپریل کو پاکستان کو سیلر لسٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا، تاہم تکنیکی مسائل کی وجہ سے اس پر عملدرآمد مئی کے پہلے ہفتے تک کے لیے موخر کیا گیا تھا، البتہ اب بھی اس پر عملدرآمد نہیں ہو سکا ہے۔‘
ان کے مطابق ’خاصے عرصے سے اس پر کام کیا جا رہا تھا اور توقع تھی کہ جلد مثبت پیشرفت ہو گی، یہ ایک بہت بڑا خواب تھا۔ البتہ ایمیزون کی جانب سے ابھی تک اس کی باقاعدہ اطلاع نہیں دی گئی ہے۔ یہ اعلان ہونا باقی ہے کہ کون رجسٹر ہو گا، کس ایڈریس سے ہو گا اور دیگر پہلو کیا ہوں گے۔‘
special thanks "Urdunews " for this report
No comments:
Post a Comment